بدھ مت سے اندرونی ترقی: 5 اہم نکات جو آپ کی زندگی بدل دیں گے

webmaster

불교에서의 내면 성장 - **Mindful Serenity in Nature's Embrace:**
    "A peaceful scene depicting an adult person, dressed i...

ارے میرے پیارے دوستو! کیا حال چال ہیں؟ مجھے پتہ ہے آج کل ہر کوئی زندگی کی بھاگ دوڑ میں اتنا مصروف ہے کہ اپنے لیے وقت نکالنا مشکل ہو گیا ہے۔ صبح سے شام تک کام، ذمہ داریاں، اور پھر اوپر سے سوشل میڈیا کا دباؤ – دماغ ہر وقت کسی نہ کسی سوچ میں گھرا رہتا ہے۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اس سب کے درمیان ہم اپنے اندر کی سکون کو کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟ یا اس اندرونی بے چینی سے چھٹکارا کیسے پایا جا سکتا ہے؟ سچ پوچھیں تو میں خود بھی ان تمام حالات سے گزرا ہوں اور میں آپ کو بتا سکتا ہوں کہ یہ ایک عام مسئلہ ہے جو ہم سب کو کہیں نہ کہیں درپیش ہے۔آج میں آپ کے لیے ایک ایسا موضوع لے کر آیا ہوں جو شاید آپ کو حیران کر دے، لیکن اس کے نتائج میری زندگی میں بہت مثبت رہے ہیں اور مجھے یقین ہے آپ کی زندگی میں بھی یہ انقلاب برپا کرے گا۔ ہم بات کریں گے بدھ مت کے فلسفے میں اندرونی ترقی کے بارے میں۔ یہ صرف ایک مذہب نہیں، بلکہ خود کو سمجھنے اور زندگی کو بہتر طریقے سے جینے کا ایک ایسا راستہ ہے جو صدیوں سے چلا آ رہا ہے، مگر آج کے جدید دور میں بھی اس کی اہمیت کسی سے کم نہیں۔ آج کے دور میں جہاں ذہنی دباؤ اور اضطراب عام ہو چکا ہے، بدھ مت کے اصول ہمیں ایک پرسکون اور بھرپور زندگی گزارنے کے انمول گُر سکھاتے ہیں۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ کس طرح ہم اپنے اندر کی طاقت کو پہچان کر، مشکل حالات میں بھی سکون حاصل کر سکتے ہیں اور اپنے ہر لمحے کو بھرپور طریقے سے جی سکتے ہیں۔تو چلیں، بغیر کسی تاخیر کے، نیچے دیے گئے آرٹیکل میں ہم بدھ مت کے ذریعے اندرونی ترقی کے تمام رازوں کو تفصیل سے جانتے ہیں!

ذہن سازی: خود آگاہی کا روشن چراغ

불교에서의 내면 성장 - **Mindful Serenity in Nature's Embrace:**
    "A peaceful scene depicting an adult person, dressed i...

میرے دوستو، کیا آپ نے کبھی اس بات پر غور کیا ہے کہ ہماری زندگی کا بیشتر حصہ یا تو ماضی کی پچھتاووں میں گزر جاتا ہے یا مستقبل کے اندیشوں میں؟ ہم ‘آج’ میں جینا بھول ہی جاتے ہیں۔ بدھ مت کا ایک بنیادی سبق یہی ذہن سازی یعنی Mindfulness ہے۔ یہ صرف ایک مشق نہیں، بلکہ زندگی جینے کا ایک انداز ہے جو ہمیں ہر لمحے سے جڑنا سکھاتا ہے۔ جب میں نے پہلی بار اس کے بارے میں سنا تو مجھے لگا یہ کوئی پیچیدہ فلسفہ ہوگا، لیکن جب میں نے اسے اپنی زندگی میں شامل کیا، تو میرے اندر ایک حیرت انگیز سکون اور وضاحت پیدا ہوئی۔ مجھے یاد ہے، ایک دفعہ میں کسی بہت بڑے پروجیکٹ کی ڈیڈ لائن کے دباؤ میں تھا اور میرا ذہن ہزاروں خیالات میں الجھا ہوا تھا۔ میں نے سوچا، چلو آج صرف 10 منٹ کے لیے، سانس پر دھیان دیتے ہیں۔ یقین مانیں، ان دس منٹ نے میرے ذہن کو اتنا سکون دیا کہ میں نے دوبارہ تروتازہ ہو کر کام شروع کیا۔ یہ صرف کام کا دباؤ نہیں، ہماری روزمرہ کی زندگی میں چھوٹے چھوٹے لمحات کو بھی ہم بے دھیانی میں گزار دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر، صبح کی چائے پیتے ہوئے کیا آپ اس کے ذائقے، خوشبو اور گرمائش کو محسوس کرتے ہیں؟ یا آپ کا ذہن اسی وقت دفتر کے کاموں یا گھر کے مسائل میں بھٹک رہا ہوتا ہے؟ ذہن سازی ہمیں سکھاتی ہے کہ ہم ہر چھوٹے سے چھوٹے لمحے کو محسوس کریں، اس میں پوری طرح شامل ہوں۔ اس سے نہ صرف آپ کی زندگی میں سکون آتا ہے بلکہ آپ کی ہر سرگرمی میں کارکردگی بھی بہتر ہوتی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ اگر ہم واقعی پرسکون زندگی چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے خیالات اور جذبات کو ایک ناظر کی طرح دیکھنا ہوگا، ان میں بہہ نہیں جانا۔ جب میں نے یہ طریقہ اپنایا تو میری زندگی میں ایک نیا رنگ بھر گیا۔

سانس پر توجہ: حال میں جینے کا آسان ترین طریقہ

سانس پر توجہ دینا ذہن سازی کی سب سے بنیادی اور طاقتور مشق ہے۔ یہ دراصل آپ کو حال میں واپس لانے کا سب سے تیز اور مؤثر طریقہ ہے۔ جب کبھی میرا ذہن بے قابو ہونے لگتا ہے، یا مجھے لگتا ہے کہ میں کسی بات پر بہت زیادہ سوچ رہا ہوں تو میں صرف اپنی سانسوں پر توجہ مرکوز کرتا ہوں۔ گہری سانس لینا، اور اسے آہستہ آہستہ باہر نکالنا، یہ عمل اتنا سادہ ہے لیکن اس کے اثرات بہت گہرے ہیں۔ اس سے میرے دماغ میں جو منفی خیالات کا ہجوم ہوتا ہے، وہ آہستہ آہستہ چھٹنے لگتا ہے۔ میں نے کئی بار یہ تجربہ کیا ہے کہ جب ہم اپنے جسمانی احساسات پر توجہ دیتے ہیں، تو ذہنی شور خود بخود کم ہو جاتا ہے۔ یہ آپ کو یہ سکھاتا ہے کہ آپ کو ہر سوچ یا جذبے پر ردعمل دینے کی ضرورت نہیں ہے، بس انہیں دیکھیں اور گزرنے دیں۔ یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جو ہر وقت آپ کے پاس موجود ہوتا ہے، اور آپ اسے کسی بھی وقت، کسی بھی جگہ استعمال کر سکتے ہیں۔ میرا مشورہ ہے کہ آپ روزانہ صرف 5 سے 10 منٹ یہ مشق ضرور کریں، آپ کی زندگی میں مثبت تبدیلی محسوس ہوگی۔

روزمرہ کے معمولات میں ذہن سازی شامل کرنا

ذہن سازی کا مطلب صرف بیٹھ کر مراقبہ کرنا نہیں ہے۔ آپ اسے اپنے روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے کاموں میں بھی شامل کر سکتے ہیں۔ مثلاً، کھانا کھاتے وقت صرف کھانے پر توجہ دیں۔ اس کے ذائقے، خوشبو اور بناوٹ کو محسوس کریں۔ چلتے ہوئے اپنے قدموں کی آواز، زمین سے رابطے اور اردگرد کے مناظر کو محسوس کریں۔ جب میں نے یہ عادت اپنائی تو مجھے محسوس ہوا کہ میری زندگی کے وہ لمحات جو پہلے بے معنی لگتے تھے، اب زیادہ معنی خیز ہو گئے ہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی مشقیں آپ کو نہ صرف زیادہ حاضر دماغ بناتی ہیں بلکہ آپ کو اپنی زندگی پر زیادہ کنٹرول کا احساس بھی ہوتا ہے۔ میں خود جب کام کرتا ہوں تو کوشش کرتا ہوں کہ میرا پورا دھیان اسی کام پر ہو، بجائے اس کے کہ میں ایک ساتھ کئی کاموں کو اپنے ذہن پر حاوی کروں۔ اس سے کام کی کوالٹی بھی بہتر ہوتی ہے اور میں ذہنی دباؤ سے بھی بچ جاتا ہوں۔

دکھ کی اصلیت اور اس سے چھٹکارا

دوستو، سدھارتھ گوتم، یعنی مہاتما بدھ نے جب دنیا کے دکھ درد کو دیکھا تو وہ اس سے نجات کا راستہ تلاش کرنے نکل پڑے۔ انہوں نے چار عظیم سچائیوں کا انکشاف کیا، جن میں سے پہلی سچائی یہی ہے کہ زندگی دکھ ہی دکھ ہے۔ یہ سن کر شاید آپ کو تھوڑی مایوسی ہو، لیکن یہ ایک حقیقت ہے جس سے ہم سب کو واسطہ پڑتا ہے۔ جسمانی تکالیف، بیماری، موت، عزیزوں سے جدائی، اور یہاں تک کہ وہ عارضی خوشیاں بھی جو بعد میں غم کا باعث بنتی ہیں۔ ہم میں سے کون ہے جس نے کبھی دکھ کا سامنا نہ کیا ہو؟ مجھے یاد ہے جب میں نے اپنا پہلا بڑا کاروباری نقصان اٹھایا تھا، تو مجھے لگا جیسے دنیا ہی ختم ہو گئی ہے۔ وہ وقت میرے لیے ایک بہت بڑا دکھ تھا، ایک ایسی تکلیف جو اندر ہی اندر مجھے کھا رہی تھی۔ اس وقت مجھے بدھ مت کے اس فلسفے کی گہرائی کا احساس ہوا کہ دکھ کو تسلیم کرنا ہی اس سے نجات کا پہلا قدم ہے۔ ہم جتنی دیر دکھ سے بھاگتے ہیں یا اسے نظر انداز کرتے ہیں، وہ اتنا ہی ہمیں تنگ کرتا ہے۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ دکھ سے چھٹکارا پانا ممکن ہے، لیکن اس کے لیے ہمیں اپنی خواہشات پر قابو پانا ہوگا۔ یہ ایک ایسا سبق ہے جو ہماری زندگی میں گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔

خواہشات: دکھ کی جڑ

بدھ مت کی دوسری عظیم سچائی یہی ہے کہ ہمارے دکھ کی جڑ ہماری خواہشات ہیں۔ یہ صرف بری خواہشات نہیں، بلکہ اچھی خواہشات بھی جب حد سے بڑھ جائیں تو دکھ کا سبب بنتی ہیں۔ ہم ہمیشہ کچھ نہ کچھ حاصل کرنے کی خواہش میں رہتے ہیں – ایک نیا فون، بڑی گاڑی، زیادہ پیسے، یا پھر دوسروں سے تعریف۔ اور جب یہ خواہشات پوری نہیں ہوتیں، تو ہم مایوس ہوتے ہیں، اور یہ مایوسی ہی دکھ بن جاتی ہے۔ سچ پوچھیں تو یہ بات مجھے پہلے بہت مشکل لگی تھی، بھلا کون خواہشات کے بغیر جی سکتا ہے؟ لیکن جب میں نے اس پر غور کیا، تو سمجھ آیا کہ بدھ مت ہمیں خواہشات کو ختم کرنے کا نہیں کہتا، بلکہ ان سے غیر وابستہ ہونے کا درس دیتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی نازک فرق ہے جو میری زندگی میں روشنی کا باعث بنا۔ اب میں چیزوں کو حاصل کرنے کی دوڑ میں اندھا نہیں ہوتا، بلکہ جو مل جاتا ہے اس پر شکر کرتا ہوں، اور جو نہیں ملتا اس پر غمگین نہیں ہوتا۔

دکھ سے نجات کا آٹھ نکاتی راستہ

بدھ مت نے دکھ سے نجات پانے کے لیے ایک عملی راستہ بتایا ہے جسے آٹھ نکاتی راستہ (Eightfold Path) کہتے ہیں۔ اس میں صحیح علم و عقیدہ، صحیح ارادہ، صحیح کلام، صحیح عمل، صحیح سلوک، صحیح کوشش، صحیح یادداشت، اور صحیح غور و فکر شامل ہیں۔ یہ صرف اصول نہیں، یہ ایک عملی گائیڈ ہے جو ہمیں بہتر زندگی جینے کا سلیقہ سکھاتی ہے۔ جب میں نے ان اصولوں کو سمجھنا شروع کیا تو مجھے لگا کہ یہ تو میری زندگی کے ہر پہلو پر لاگو ہوتے ہیں۔ صحیح علم کا مطلب یہ نہیں کہ صرف کتابی باتیں جان لیں، بلکہ زندگی کی حقیقتوں کو صحیح طریقے سے دیکھنا اور سمجھنا ہے۔ اور صحیح عمل تو میرے لیے ایک بہت بڑا سبق تھا، کیونکہ ہم اکثر جانے انجانے میں ایسے کام کر جاتے ہیں جو ہمیں خود تکلیف دیتے ہیں۔ ان اصولوں پر چل کر ہی ہمیں اندرونی سکون مل سکتا ہے اور ہم دکھوں سے نجات حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ راستہ کوئی شارٹ کٹ نہیں، بلکہ مسلسل محنت اور خود پر قابو پانے کا نام ہے۔

Advertisement

مراقبہ: اندرونی سکون کا سفر

اگر آپ مجھ سے پوچھیں کہ بدھ مت کی سب سے بڑی سوغات کیا ہے، تو میرا جواب ہوگا “مراقبہ”۔ یہ صرف آنکھیں بند کرکے بیٹھ جانا نہیں، بلکہ اپنے اندر جھانکنے کا ایک گہرا اور وسیع عمل ہے۔ میں نے خود اپنی زندگی میں مراقبہ کی طاقت کو کئی بار محسوس کیا ہے۔ جب میرا ذہن پریشان ہوتا تھا، یا مجھے کوئی حل نظر نہیں آ رہا ہوتا تھا تو میں مراقبہ کا سہارا لیتا تھا۔ یہ مجھے ایک ایسی پرسکون حالت میں لے جاتا تھا جہاں سے میں اپنے مسائل کو زیادہ واضح طور پر دیکھ سکتا تھا۔ مراقبہ ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم اپنے خیالات اور جذبات کے غلام نہیں ہیں، بلکہ ہم انہیں مشاہدہ کر سکتے ہیں اور انہیں گزرنے دے سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسی مشق ہے جو آپ کے دماغ کو مضبوط بناتی ہے، آپ کی توجہ کو بہتر کرتی ہے، اور آپ کے اندر ایک گہرا سکون پیدا کرتی ہے۔ اگر آپ نے کبھی مراقبہ نہیں کیا تو میں آپ کو دلی طور پر مشورہ دوں گا کہ اسے اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ صرف 10 سے 15 منٹ روزانہ کی مشق بھی حیرت انگیز نتائج دے سکتی ہے۔ میرا ذاتی تجربہ ہے کہ اس سے نیند بھی بہتر ہوتی ہے اور دن بھر کی کارکردگی بھی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔

تمرکز مراقبہ: توجہ کی طاقت

تمرکز مراقبہ، جسے سماتھا بھی کہتے ہیں، کا مقصد ہماری توجہ کو ایک نقطہ پر مرکوز کرنا ہے۔ یہ نقطہ سانس، کوئی آواز، یا کوئی تصور بھی ہو سکتا ہے۔ اس مشق سے ہماری توجہ کی طاقت بڑھتی ہے اور ہم اپنے ذہن کو زیادہ کنٹرول کر پاتے ہیں۔ جب میں نے پہلی بار یہ مشق شروع کی تو میرا ذہن بہت بھٹکتا تھا۔ میں کوشش کرتا کہ اپنی سانس پر توجہ دوں، لیکن کبھی کوئی پرانی بات یاد آ جاتی، کبھی کوئی آنے والے کام کا خیال۔ لیکن مسلسل پریکٹس سے میں نے دیکھا کہ میرا ذہن اب پہلے سے کہیں زیادہ پرسکون رہتا ہے۔ یہ ایک ایسی صلاحیت ہے جو آپ کو زندگی کے ہر شعبے میں فائدہ دیتی ہے۔ چاہے وہ پڑھائی ہو، کام ہو، یا کوئی مشکل فیصلہ کرنا ہو۔ جب آپ کا ذہن ایک چیز پر مرکوز ہوتا ہے تو آپ کی فیصلہ سازی کی صلاحیت بھی بہتر ہو جاتی ہے۔ یہ مراقبہ آپ کو حال میں جینے اور ہر لمحے کو بھرپور طریقے سے گزارنے میں مدد دیتا ہے۔

بصیرت مراقبہ: سچائی کی تلاش

بصیرت مراقبہ، جسے وپاسنا بھی کہتے ہیں، کا مقصد حقیقت کو گہرائی سے سمجھنا اور اپنی اندرونی بصیرت کو بیدار کرنا ہے۔ اس میں ہم اپنے خیالات، جذبات اور جسمانی احساسات کا بغیر کسی ردعمل کے مشاہدہ کرتے ہیں۔ یہ مشق میری زندگی میں ایک بہت بڑی تبدیلی کا باعث بنی۔ جب میں نے اپنی اندرونی دنیا کا مشاہدہ کرنا شروع کیا تو مجھے یہ سمجھ آئی کہ ہمارے دکھ اور خوشیاں کتنی عارضی ہیں۔ چیزیں اور حالات مستقل نہیں ہوتے، وہ بدلتے رہتے ہیں۔ اس آگاہی سے میرے اندر ایک طرح کی غیر وابستگی پیدا ہوئی، جس نے مجھے بہت سکون دیا۔ میں اب چھوٹی چھوٹی باتوں پر پریشان نہیں ہوتا تھا، کیونکہ مجھے پتا تھا کہ یہ سب عارضی ہے۔ یہ مراقبہ ہمیں زندگی کی سچائیوں کو سمجھنے اور اندرونی حکمت حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ ہمیں اپنے خوف اور بے چینی سے آزادی دلاتا ہے۔

رحم دلی اور ہمدردی: دوسروں کے لیے جینے کا فن

بدھ مت صرف ذاتی سکون کی بات نہیں کرتا، بلکہ دوسروں کے لیے رحم دلی اور ہمدردی بھی اس کے بنیادی اصولوں میں سے ہے۔ سچ پوچھیں تو مجھے لگتا ہے کہ ہمدردی ہی وہ جذبہ ہے جو ہمیں انسان بناتا ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں بارہا یہ محسوس کیا ہے کہ جب ہم دوسروں کے دکھ درد کو اپنا سمجھتے ہیں اور ان کے لیے کچھ کرتے ہیں تو ہمارے اپنے اندر ایک عجیب سی خوشی اور سکون پیدا ہوتا ہے۔ یہ صرف زبانی بات نہیں، میرا اپنا تجربہ ہے کہ جب میں نے اپنی چھوٹی سی آمدنی میں سے کچھ حصہ دوسروں کی مدد کے لیے نکالا تو مجھے کبھی کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہوئی۔ الٹا میرے دل میں ایک ایسا اطمینان پیدا ہوا جو میں لاکھوں روپے کما کر بھی حاصل نہیں کر پاتا تھا۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں تمام جانداروں کے لیے محبت اور رحم دلی کا جذبہ رکھنا چاہیے، چاہے وہ انسان ہوں یا جانور۔ یہ ایک ایسا اصول ہے جو ہمیں اندر سے پاک صاف کرتا ہے اور ہماری روح کو تسکین دیتا ہے۔

میتا بھاونا: محبت اور مہربانی کا مراقبہ

میتا بھاونا ایک خاص قسم کا مراقبہ ہے جس میں ہم اپنے اور دوسروں کے لیے محبت اور مہربانی کے جذبات پیدا کرتے ہیں۔ اس میں ہم سب سے پہلے اپنے لیے، پھر اپنے پیاروں کے لیے، پھر غیر جانبدار لوگوں کے لیے، اور آخر میں اپنے دشمنوں کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہیں۔ یہ مشق مجھے بہت مشکل لگتی تھی، خاص طور پر دشمنوں کے لیے اچھے خیالات لانا۔ لیکن جب میں نے اسے پریکٹس کرنا شروع کیا تو مجھے محسوس ہوا کہ یہ دراصل مجھے ہی فائدہ پہنچا رہی ہے۔ دوسروں کے لیے بدخواہی کا جذبہ ہمیں خود کو ہی اندر سے جلاتا ہے۔ جب ہم ان کے لیے بھی اچھا سوچتے ہیں تو ہم خود اس منفی جذبے سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ یہ مشق میرے دل کو بہت وسعت بخشتی ہے اور مجھے زیادہ پرسکون اور خوشگوار محسوس ہوتا ہے۔

کرما کا قانون اور اس کا اثر

بدھ مت میں کرما کا قانون بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمارے ہر عمل، سوچ، اور بات کے کچھ نتائج ہوتے ہیں جو ہمیں واپس ملتے ہیں۔ یہ ایک طرح سے یہ کہتا ہے کہ “جو بو گے، وہی کاٹو گے۔” میں نے اپنی زندگی میں یہ بات بار بار سچ ثابت ہوتے دیکھی ہے۔ جب میں نے دوسروں کے ساتھ اچھا کیا تو مجھے اس کا اچھا پھل ملا، اور جب میں نے غلط کیا تو مجھے اس کے نتائج بھگتنے پڑے۔ یہ قانون ہمیں ذمہ دار بناتا ہے۔ ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمارے اعمال صرف ہمیں نہیں، بلکہ پوری دنیا کو متاثر کرتے ہیں۔ جب آپ اس حقیقت کو سمجھ جاتے ہیں تو آپ زیادہ محتاط ہو جاتے ہیں کہ آپ کیا سوچ رہے ہیں، کیا کہہ رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔ یہ ہمیں ایک زیادہ رحم دل اور ذمہ دار انسان بناتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اصول ہماری زندگی میں بہتری لا سکتا ہے۔

Advertisement

ناپائیداری کو سمجھنا: زندگی کی حقیقت

불교에서의 내면 성장 - **A Tapestry of Compassion and Connection:**
    "An uplifting image portraying diverse individuals ...

میرے پیارے دوستو، زندگی میں ہم اکثر چیزوں کو مستقل سمجھ لیتے ہیں، لیکن بدھ مت کا ایک اہم سبق یہ ہے کہ ہر چیز ناپائیدار ہے، ہر چیز بدل رہی ہے۔ یہ کائنات کا ایک اٹل قانون ہے۔ جب میں چھوٹا تھا تو مجھے لگتا تھا کہ میری خوشیاں، میرے رشتے، میرا گھر سب ہمیشہ ایسے ہی رہیں گے۔ لیکن زندگی نے مجھے سکھایا کہ ایسا نہیں ہوتا۔ وقت کے ساتھ ہر چیز بدل جاتی ہے۔ یہ صرف غمگین ہونے کی بات نہیں، بلکہ ایک حقیقت ہے جسے سمجھ کر ہم زیادہ سکون حاصل کر سکتے ہیں۔ مجھے یاد ہے جب میری نانی کا انتقال ہوا تو میں بہت دکھی ہوا تھا، مجھے لگا کہ یہ دکھ کبھی ختم نہیں ہوگا۔ لیکن پھر مجھے یہ احساس ہوا کہ یہ زندگی کا حصہ ہے، اور جیسے خوشیاں عارضی ہیں، ویسے ہی دکھ بھی عارضی ہیں۔ اس سوچ نے مجھے اس غم سے نکلنے میں بہت مدد دی۔ ناپائیداری کو سمجھنے سے ہم چیزوں اور رشتوں سے غیر ضروری وابستگی کو کم کر سکتے ہیں، اور اس سے ہماری زندگی میں بہت سکون آتا ہے۔

ہر لمحہ بدلتا ہے: تغیر کا فلسفہ

بدھ مت کے مطابق، ہر لمحہ بدل رہا ہے، کوئی چیز مستقل نہیں ہے۔ ہمارے خیالات، جذبات، جسمانی حالت، اور اردگرد کا ماحول – سب کچھ مسلسل بدل رہا ہے۔ یہ فلسفہ مجھے پہلے بہت الجھن میں ڈالتا تھا، لیکن اب یہ میری طاقت بن چکا ہے۔ جب بھی میں کسی مشکل صورتحال میں ہوتا ہوں تو مجھے یاد آتا ہے کہ “یہ وقت بھی گزر جائے گا”۔ اور جب میں کسی خوشی کے لمحے میں ہوتا ہوں تو میں اسے بھرپور طریقے سے جینے کی کوشش کرتا ہوں، کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ یہ بھی مستقل نہیں ہے۔ یہ سمجھ ہمیں حال میں جینے اور ہر لمحے کی قدر کرنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی ایک بہتا دریا ہے، اور ہمیں اس کے بہاؤ کے ساتھ چلنا سیکھنا چاہیے۔ میں نے ذاتی طور پر محسوس کیا ہے کہ جب ہم اس حقیقت کو قبول کر لیتے ہیں تو ہمارے اندر ایک گہرا سکون آ جاتا ہے۔

اَنا اور خود پرستی سے آزادی

ناپائیداری کا تصور ہمیں اپنی انا اور خود پرستی سے بھی آزاد کرتا ہے۔ ہم اکثر خود کو یا اپنی شناخت کو بہت مستقل اور اہم سمجھتے ہیں، لیکن بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ ہماری ذات بھی ایک مسلسل بدلنے والا عمل ہے۔ یہ کوئی ٹھوس اور مستقل ہستی نہیں ہے۔ یہ سن کر شاید کچھ لوگ حیران ہوں، لیکن جب میں نے اس پر غور کیا تو مجھے ایک نئی آزادی محسوس ہوئی۔ میں اب اپنے “میں” کو اتنی اہمیت نہیں دیتا جتنا پہلے دیتا تھا۔ اس سے میرے اندر عاجزی پیدا ہوئی اور میں دوسروں کو زیادہ سمجھنے لگا۔ یہ آزادی ہمیں خود غرضی سے بچاتی ہے اور ہمیں ایک زیادہ ہمدرد اور محبت کرنے والا انسان بناتی ہے۔ جب ہم سمجھتے ہیں کہ ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں اور کوئی بھی حقیقت میں الگ تھلگ نہیں ہے، تو ہمارے اندر اتحاد اور بھائی چارے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

حکمت کا حصول: سچائی کی تلاش

بدھ مت کا ایک اور اہم ستون حکمت ہے۔ یہ صرف معلومات جمع کرنا نہیں، بلکہ گہری بصیرت حاصل کرنا اور حقیقت کو اس کی اصلیت میں دیکھنا ہے۔ سدھارتھ گوتم کو جب روشن ضمیری حاصل ہوئی تو وہ دراصل حکمت کا حصول ہی تھا۔ یہ حکمت ہی ہے جو ہمیں دکھوں سے آزادی دلاتی ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں کئی بار یہ دیکھا ہے کہ جب ہم کسی مسئلے کی جڑ کو سمجھ جاتے ہیں تو اس کا حل خود بخود نکل آتا ہے۔ یہ حکمت ہمیں صحیح اور غلط میں فرق کرنا سکھاتی ہے، ہمیں زندگی کے پیچیدہ حالات میں صحیح فیصلے کرنے کی صلاحیت دیتی ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں نے اپنے کاروبار میں ایک بہت بڑا فیصلہ کرنا تھا اور میں بہت پریشان تھا۔ میں نے بہت سوچا، تحقیق کی، اور پھر بدھ مت کے اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے صورتحال کا گہرائی سے جائزہ لیا۔ مجھے یہ سمجھ آئی کہ مجھے اپنی خواہشات کو ایک طرف رکھ کر حقیقت پسندانہ فیصلہ کرنا ہوگا۔ اور یقین مانیں، وہ فیصلہ میرے لیے بہت فائدہ مند ثابت ہوا۔ یہ حکمت ہمیں دنیا کو زیادہ واضح طور پر دیکھنے اور سمجھنے میں مدد دیتی ہے۔

چار عظیم سچائیاں: حکمت کا نچوڑ

حکمت کا آغاز بدھ مت کی چار عظیم سچائیوں کو سمجھنے سے ہوتا ہے۔ پہلی یہ کہ زندگی دکھ ہے، دوسری یہ کہ دکھ کا سبب ہماری خواہشات ہیں، تیسری یہ کہ دکھ سے نجات ممکن ہے، اور چوتھی یہ کہ دکھ سے نجات کا راستہ ہشت پہلو راستہ ہے۔ یہ سچائیاں محض نظریات نہیں، بلکہ وہ بنیادی حقائق ہیں جنہیں مہاتما بدھ نے اپنی گہری بصیرت سے دریافت کیا۔ جب میں نے ان سچائیوں کو صرف پڑھا نہیں بلکہ ان پر غور کیا، تو میری زندگی کے بہت سے سوالات کے جواب مل گئے۔ مجھے سمجھ آیا کہ ہماری بیشتر پریشانیاں ان چار سچائیوں سے جاہلیت کی وجہ سے ہیں۔ انہیں سمجھنے سے ہمیں اپنی زندگی کو زیادہ بہتر طریقے سے جینے کا راستہ ملتا ہے۔ یہ حکمت ہمیں اندرونی طور پر مضبوط بناتی ہے اور ہمیں دنیا کے چیلنجز کا سامنا کرنے کی ہمت دیتی ہے۔

صحیح ادراک اور غلط فہمیوں کا خاتمہ

حکمت کا مطلب صحیح ادراک حاصل کرنا بھی ہے۔ ہم اکثر چیزوں کو غلط طریقے سے دیکھتے ہیں، اپنی خواہشات یا خوف کی وجہ سے۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں اپنی غلط فہمیوں کو دور کرنا ہوگا اور حقیقت کو جیسی وہ ہے، ویسا ہی دیکھنا ہوگا۔ یہ میرے لیے ایک مشکل لیکن بہت اہم سبق تھا۔ میں نے محسوس کیا کہ ہم انسان اکثر اپنی بنائی ہوئی دنیا میں رہتے ہیں، اور جب وہ حقیقت سے ٹکراتی ہے تو ہمیں دکھ ہوتا ہے۔ صحیح ادراک ہمیں اس دکھ سے بچاتا ہے۔ یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں اپنی سوچ کو زیادہ حقیقت پسندانہ بنانا چاہیے۔ اس سے ہم نہ صرف زیادہ پرسکون ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی زیادہ بہتر طریقے سے سمجھ پاتے ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں کئی بار دیکھا ہے کہ لوگ صرف غلط فہمیوں کی وجہ سے ایک دوسرے سے ناراض رہتے ہیں۔ صحیح ادراک ان غلط فہمیوں کو دور کرتا ہے اور رشتوں میں بہتری لاتا ہے۔

Advertisement

منفی جذبات پر قابو پانا: اندرونی آزادی

ہم سب اپنی زندگی میں غصہ، حسد، خوف، اور مایوسی جیسے منفی جذبات کا سامنا کرتے ہیں۔ یہ جذبات ہمیں اندر سے کھوکھلا کر دیتے ہیں اور ہماری خوشیوں کو چھین لیتے ہیں۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم ان منفی جذبات پر قابو پا سکتے ہیں اور اندرونی آزادی حاصل کر سکتے ہیں۔ یہ کوئی آسان کام نہیں، میں خود کئی بار غصے اور مایوسی کے چکر میں پھنسا ہوں۔ لیکن بدھ مت کے اصولوں نے مجھے یہ سمجھنے میں مدد دی کہ یہ جذبات دراصل ہماری اپنی سوچ کا نتیجہ ہوتے ہیں، اور ہم انہیں کنٹرول کر سکتے ہیں۔ جب میں نے یہ سمجھا تو میرے اندر ایک نئی امید پیدا ہوئی۔ مجھے یاد ہے، ایک دفعہ میں کسی شخص کی بات پر بہت غصے میں تھا، اور مجھے لگ رہا تھا کہ میں اسے کچھ کہہ ڈالوں۔ لیکن پھر میں نے گہری سانس لی اور اپنے جذبات کو ایک ناظر کی طرح دیکھا۔ میں نے خود سے پوچھا کہ کیا اس غصے سے مجھے کوئی فائدہ ہو رہا ہے؟ جواب تھا “نہیں”۔ اس لمحے مجھے ایک اندرونی سکون ملا اور میں نے اس غصے کو جانے دیا۔ یہ آزادی ناقابل بیان ہے۔

جذبات کا مشاہدہ: ایک نئی نگاہ

منفی جذبات پر قابو پانے کا پہلا قدم یہ ہے کہ ہم انہیں پہچانیں اور ان کا مشاہدہ کریں۔ ہم اکثر اپنے جذبات میں بہہ جاتے ہیں اور انہیں سمجھے بغیر ردعمل دے دیتے ہیں۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ جب بھی کوئی منفی جذبہ ابھرے تو اسے غور سے دیکھیں، اسے محسوس کریں، لیکن اس پر کوئی فیصلہ نہ کریں۔ بس اسے ایک تماشائی کی طرح دیکھیں اور اسے گزرنے دیں۔ یہ مشق مجھے بہت مدد دیتی ہے۔ جب میں اپنے غصے کو صرف دیکھتا ہوں، بغیر کسی ردعمل کے تو وہ خود بخود کم ہونے لگتا ہے۔ مجھے یہ سمجھ آیا کہ ہم اپنے جذبات نہیں ہیں، ہم وہ ہیں جو ان جذبات کو محسوس کر رہا ہے۔ یہ ایک بہت بڑی بصیرت ہے جو ہمیں اپنے اندرونی طوفانوں سے بچاتی ہے۔

خود پر قابو اور استقامت

منفی جذبات پر قابو پانے کے لیے خود پر قابو اور استقامت بہت ضروری ہے۔ یہ کوئی ایک دن کا کام نہیں، بلکہ ایک مسلسل عمل ہے۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ ہمیں اپنی عادات اور سوچ کے پیٹرنز کو بدلنا ہوگا۔ جب میں نے یہ سمجھا تو میں نے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھانا شروع کیے۔ مثلاً، جب مجھے غصہ آتا تھا تو میں فوراً ردعمل دینے کی بجائے چند لمحے رک کر سوچتا تھا۔ آہستہ آہستہ، میں نے محسوس کیا کہ میں اپنے جذبات پر زیادہ کنٹرول حاصل کر رہا ہوں۔ یہ استقامت ہی ہے جو ہمیں اپنے اندرونی دشمنوں پر فتح دلاتی ہے۔ اس کے لیے روزانہ کی مشق اور خود آگاہی بہت ضروری ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ اگر ہم واقعی اپنے اندرونی سکون کو اہمیت دیتے ہیں تو یہ سفر بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

آٹھ نکاتی راستے پر عمل پیرا ہونا

آخر میں، دوستو، یہ سب کچھ محض فلسفہ نہیں، بلکہ زندگی جینے کا ایک عملی اور ثابت شدہ طریقہ ہے۔ بدھ مت کا آٹھ نکاتی راستہ ایک جامع رہنما ہے جو ہمیں ہر طرح کے دکھوں سے نجات اور اندرونی سکون کی طرف لے جاتا ہے۔ یہ راستہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہماری سوچ، ہمارے الفاظ، ہمارے اعمال اور ہمارے روزگار، ہر چیز میں صحیح رویہ اختیار کرنا کتنا ضروری ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں ان اصولوں کو اپنانے کی کوشش کی ہے، اور میں یہ دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ اس سے میری زندگی میں ایک ایسی مثبت تبدیلی آئی ہے جس کا میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ اب میں زیادہ پرسکون، زیادہ خوش، اور زیادہ مطمئن محسوس کرتا ہوں۔ یہ صرف روحانی ترقی نہیں، یہ ایک ایسی زندگی ہے جس میں آپ اپنے ہر لمحے کو بھرپور طریقے سے جی سکتے ہیں اور دوسروں کے لیے بھی باعث خیر بن سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جس کا آغاز آپ آج ہی کر سکتے ہیں۔

سماجی ہم آہنگی اور صحیح روزگار

آٹھ نکاتی راستے میں صحیح روزگار اور صحیح کلام بھی شامل ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ہمیں ایسا کام کرنا چاہیے جو کسی کو نقصان نہ پہنچائے، اور ہمیں ایسے الفاظ استعمال کرنے چاہئیں جو دوسروں کے لیے مہربانی اور ہمدردی پر مبنی ہوں۔ میں نے اپنی زندگی میں یہ تجربہ کیا ہے کہ جب ہم دوسروں کے ساتھ ایمانداری اور مہربانی سے پیش آتے ہیں تو ہمیں اس کا اچھا پھل ملتا ہے۔ جب میں نے اپنے کام میں اخلاقی اقدار کو شامل کیا تو مجھے نہ صرف ذہنی سکون ملا بلکہ میرے تعلقات بھی بہت بہتر ہو گئے۔ یہ اصول ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہم ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہیں جہاں ہر شخص ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے۔ جب ہم دوسروں کے بھلے کے لیے کام کرتے ہیں تو دراصل ہم اپنا ہی بھلا کر رہے ہوتے ہیں۔ یہ ایک ایسی سوچ ہے جو ہمیں ایک زیادہ پرامن اور خوشگوار زندگی جینے میں مدد دیتی ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں آٹھ نکاتی راستے کا اطلاق

یہ آٹھ نکاتی راستہ صرف راہبوں کے لیے نہیں، بلکہ ہر اس شخص کے لیے ہے جو اپنی زندگی میں سکون اور خوشی چاہتا ہے۔ آپ اسے اپنے روزمرہ کے فیصلوں، رشتوں اور کام میں شامل کر سکتے ہیں۔ جب بھی کوئی مشکل پیش آئے تو خود سے پوچھیں کہ کیا میں صحیح علم، صحیح ارادہ، اور صحیح عمل کے ساتھ فیصلہ کر رہا ہوں؟ یہ خود احتسابی آپ کو ہمیشہ صحیح راستے پر رکھے گی۔ میں نے یہ تجربہ کیا ہے کہ جب میں ہر چھوٹے بڑے کام میں ان اصولوں کو ذہن میں رکھتا ہوں تو میری زندگی میں الجھنیں بہت کم ہو جاتی ہیں۔ یہ ایک مسلسل سیکھنے کا عمل ہے، اور ہر دن ہمیں بہتر ہونے کا موقع دیتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم سب ان اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیں تو ہماری دنیا بہت زیادہ پرامن اور خوشگوار ہو سکتی ہے۔

بدھ مت کے بنیادی تصورات میری زندگی پر اثر
ذہن سازی (Mindfulness) حال میں جینے کا سلیقہ سکھایا، ذہنی دباؤ میں کمی آئی، کام میں زیادہ توجہ دے پایا۔
دکھ کی حقیقت (Dukkha) دکھوں کو تسلیم کرنا سیکھا، ان سے غیر وابستہ ہونے کا طریقہ سمجھا، جذباتی طاقت ملی۔
خواہشات سے نجات (Tanha) غیر ضروری خواہشات سے آزادی ملی، قناعت پسندی بڑھی، اطمینان محسوس کیا۔
مراقبہ (Meditation) ذہن پر قابو پانے میں مدد ملی، اندرونی سکون کا تجربہ کیا، فیصلہ سازی بہتر ہوئی۔
رحم دلی اور ہمدردی (Metta & Karuna) دوسروں کے لیے محبت بڑھی، اپنے اندر خوشی اور اطمینان محسوس کیا، رشتے بہتر ہوئے۔
ناپائیداری (Anicca) ہر چیز کی عارضی حیثیت کو سمجھا، وابستگی کم ہوئی، ذہنی سکون میں اضافہ ہوا۔
حکمت (Panna) سچائی کو سمجھنے کی بصیرت ملی، صحیح فیصلے کرنے کی صلاحیت بڑھی، غلط فہمیاں دور ہوئیں۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: بدھ مت کے وہ کون سے بنیادی اصول ہیں جو ہمیں اندرونی سکون حاصل کرنے میں مدد دے سکتے ہیں؟

ج: میرے عزیز دوستو، جب میں نے پہلی بار بدھ مت کے بارے میں پڑھنا شروع کیا تو میرے ذہن میں بھی یہی سوال تھا کہ آخر اس میں ایسا کیا خاص ہے جو میری بے چینی کو کم کر سکے۔ میں نے اپنی زندگی میں جو سب سے اہم چیز سیکھی وہ “چار عظیم سچائیاں” اور “آٹھ گنا راستہ” ہیں۔ یہ کوئی پیچیدہ چیزیں نہیں، بلکہ زندگی کو دیکھنے کا ایک بہت سادہ اور مؤثر طریقہ ہیں۔ پہلی عظیم سچائی یہ ہے کہ زندگی دکھ (Dukkha) سے بھری ہے، یعنی مکمل اطمینان حاصل کرنا مشکل ہے۔ دوسری یہ کہ دکھ کی وجہ ہماری خواہشات اور لگاؤ (Trishna) ہیں۔ ہم چیزوں کو پکڑ کر رکھنا چاہتے ہیں، اور جب وہ نہیں ملتیں یا ہم سے چھن جاتی ہیں تو دکھ ہوتا ہے۔ تیسری اور سب سے امید افزا سچائی یہ ہے کہ دکھ کا خاتمہ ممکن ہے، یعنی اپنی خواہشات کو کنٹرول کرکے ہم سکون حاصل کر سکتے ہیں۔ اور چوتھی سچائی ہمیں دکھ کے خاتمے کا راستہ بتاتی ہے، جسے “آٹھ گنا راستہ” کہتے ہیں۔
یہ راستہ ہمیں صحیح سوچ، صحیح بات، صحیح عمل، صحیح ذریعہ معاش، صحیح کوشش، صحیح یادداشت (mindfulness) اور صحیح مراقبہ (meditation) کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ میں نے خود اپنی زندگی میں جب یہ اصول اپنانا شروع کیے تو ایک عجیب سا سکون محسوس کیا، خاص طور پر جب میں نے اپنی چھوٹی چھوٹی خواہشات کو پہچاننا اور ان سے لاتعلق ہونا سیکھا۔ یہ ایسا ہے جیسے آپ کسی گہری کھائی میں ہوں اور یہ اصول آپ کو اوپر چڑھنے کے لیے سیڑھیاں فراہم کرتے ہیں۔ میرا یقین کریں، یہ صرف کتابی باتیں نہیں، بلکہ حقیقی زندگی میں لاگو ہونے والے ایسے گُر ہیں جو آپ کی روح کو آرام پہنچاتے ہیں۔

س: کیا بدھ مت کا فلسفہ صرف مذہبی لوگوں کے لیے ہے، یا کوئی بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے؟

ج: یارو، یہ سوال تو مجھ سے کئی بار پوچھا گیا ہے اور میں ہمیشہ ایک ہی بات کہتا ہوں: بدھ مت صرف ایک مذہب نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا فلسفہ اور طرز زندگی ہے جو ہر اس شخص کے لیے ہے جو اپنی اندرونی حالت کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔ آپ کا کسی بھی مذہب سے تعلق ہو یا نہ ہو، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بدھ مت کے اصول جیسے کہ مہربانی، ہمدردی، ذہن سازی (mindfulness) اور خود شناسی – یہ سب انسانیت کے مشترکہ اصول ہیں۔ یہ آپ کو کسی دیوتا کو پوجنے یا کسی خاص رسم و رواج کو اپنانے پر مجبور نہیں کرتا۔ بلکہ یہ آپ کو اپنے اندر دیکھنے، اپنی سوچوں کو سمجھنے اور اپنی زندگی کو زیادہ باشعور طریقے سے جینے کی ترغیب دیتا ہے۔
میں نے خود بہت سے ایسے دوستوں کو دیکھا ہے جو کسی بھی مذہبی پس منظر سے نہیں تھے، لیکن جب انہوں نے بدھ مت کے کچھ مراقبے کے طریقے یا ذہن سازی کی تکنیکیں اپنائیں تو ان کی زندگی میں حیرت انگیز تبدیلیاں آئیں۔ میں نے بھی شروع میں صرف ایک خود شناسی کے ٹول کے طور پر اسے اپنایا تھا اور مجھے اس سے جو ذہنی وضاحت اور سکون ملا، وہ کسی اور چیز سے نہیں ملا۔ اس لیے پریشان نہ ہوں، آپ کو کوئی خاص لباس پہننے یا مندر جانے کی ضرورت نہیں، بس کھلے دل سے اس فلسفے کو سمجھنے کی کوشش کریں اور دیکھیں کہ یہ آپ کی روزمرہ کی زندگی کو کیسے بہتر بناتا ہے۔

س: ہم روزمرہ کی زندگی میں بدھ مت کے اصولوں کو عملی طور پر کیسے اپنا سکتے ہیں، خاص طور پر اس مصروف دور میں؟

ج: یہ تو بہت اہم سوال ہے کیونکہ آج کل کے اس تیز رفتار دور میں جہاں ایک منٹ بھی فضول لگتا ہے، بدھ مت کے اصولوں کو اپنانا شاید مشکل لگے۔ لیکن سچ بتاؤں تو میں نے جب سے ان اصولوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا ہے، میرے لیے وقت کی کمی کبھی رکاوٹ نہیں بنی۔ سب سے پہلے تو ذہن سازی (mindfulness) کو اپنی عادت بنائیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ گھنٹوں مراقبہ کریں۔ نہیں، بس جب آپ اپنا صبح کا چائے کا کپ پکڑتے ہیں، تو پوری توجہ سے اس کی خوشبو، اس کے ذائقے اور اس کی گرمائش کو محسوس کریں۔ جب آپ چل رہے ہوں تو اپنے قدموں پر، اپنی سانسوں پر دھیان دیں۔ یہ چھوٹے چھوٹے لمحات آپ کو حال میں واپس لاتے ہیں اور آپ کے دماغ کو سکون دیتے ہیں۔
دوسری بات، مہربانی (compassion) اور ہمدردی کو اپنی زندگی میں شامل کریں۔ کبھی کسی کو مسکرا کر دیکھیں، کسی پریشان حال شخص کی بات سن لیں۔ اس سے نہ صرف دوسروں کو اچھا لگے گا بلکہ آپ کو بھی اندر سے خوشی محسوس ہوگی۔ میں نے جب سے دوسروں کی مدد کرنا سیکھا ہے، میرے اپنے مسائل مجھے بہت چھوٹے لگنے لگے ہیں۔ اور تیسری بات، شکرگزاری (gratitude) کی عادت ڈالیں۔ ہر رات سونے سے پہلے تین ایسی چیزیں سوچیں جن کے لیے آپ شکر گزار ہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں آپ کی سوچ کو مثبت بناتی ہیں اور آپ کو زندگی کی مشکلات سے نمٹنے کی طاقت دیتی ہیں۔ یہ کوئی بڑی تبدیلیاں نہیں، بس اپنی روزمرہ کی عادات میں ہلکی سی ایڈجسٹمنٹ ہے جو آپ کی زندگی کو یکسر بدل سکتی ہے۔ اسے آزمائیں اور مجھے بتائیں کہ آپ کو کیسا لگا!

Advertisement