بدھ مت اور دفتری دباؤ: ذہنی سکون پانے کے 5 حیرت انگیز طریقے

webmaster

불교와 직장 스트레스 - **Prompt 1: Mindful Professional in a Serene Office**
    A young South Asian professional, either m...

آج کی دنیا میں، جہاں ہر شخص اپنے کام کے بوجھ اور روزمرہ کی ذمہ داریوں تلے دبا ہوا ہے، ذہنی سکون ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ خاص طور پر دفتری ماحول کا تناؤ، ٹائم لائنز، اور مسلسل بڑھتی ہوئی توقعات انسان کو اندر ہی اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اتنی بھاگ دوڑ میں ہم اپنا ذہنی توازن کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟ یا اس دباؤ سے کیسے چھٹکارا پا سکتے ہیں جو ہماری صحت اور خوشیوں کو نگل رہا ہے؟ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں بھی دفتری تناؤ کا شکار ہو کر ہر وقت پریشان رہتا تھا، تب مجھے کچھ ایسے طریقوں کا علم ہوا جو بدھ مت کی تعلیمات سے متاثر تھے۔ یہ کوئی جادو نہیں بلکہ صدیوں پرانی حکمت ہے جو آج بھی اتنی ہی کارآمد ہے۔ حال ہی میں ہونے والی کئی تحقیقات بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ مائنڈفُلنیس اور بدھ مت کے اصول ذہنی دباؤ کو کم کرنے اور کام کی جگہ پر سکون رہنے میں بے حد مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ خاص طور پر پاکستان جیسے ملک میں جہاں دفتری ذہنی صحت کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے، ان طریقوں کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ ان پرانے لیکن کارآمد اصولوں کو اپنا کر ہم اپنی مصروف زندگی میں بھی ایک ایسی پناہ گاہ بنا سکتے ہیں جہاں سکون ہماری روزمرہ کا حصہ بن جائے۔ آئیے، اس موضوع کی گہرائی میں اترتے ہیں اور جانتے ہیں کہ بدھ مت کی تعلیمات آپ کے دفتری تناؤ کو کیسے ختم کر سکتی ہیں۔آج کی دنیا میں، جہاں ہر شخص اپنے کام کے بوجھ اور روزمرہ کی ذمہ داریوں تلے دبا ہوا ہے، ذہنی سکون ایک خواب بن کر رہ گیا ہے۔ خاص طور پر دفتری ماحول کا تناؤ، ٹائم لائنز، اور مسلسل بڑھتی ہوئی توقعات انسان کو اندر ہی اندر سے کھوکھلا کر دیتی ہیں۔ کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ اتنی بھاگ دوڑ میں ہم اپنا ذہنی توازن کیسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟ یا اس دباؤ سے کیسے چھٹکارا پا سکتے ہیں جو ہماری صحت اور خوشیوں کو نگل رہا ہے؟ مجھے اچھی طرح یاد ہے جب میں بھی دفتری تناؤ کا شکار ہو کر ہر وقت پریشان رہتا تھا، تب مجھے کچھ ایسے طریقوں کا علم ہوا جو بدھ مت کی تعلیمات سے متاثر تھے۔ یہ کوئی جادو نہیں بلکہ صدیوں پرانی حکمت ہے جو آج بھی اتنی ہی کارآمد ہے۔ حال ہی میں ہونے والی کئی تحقیقات بھی اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ مائنڈفُلنیس اور بدھ مت کے اصول ذہنی دباؤ کو کم کرنے اور کام کی جگہ پر سکون رہنے میں بے حد مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ خاص طور پر پاکستان جیسے ملک میں جہاں دفتری ذہنی صحت کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے، ان طریقوں کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے، کیونکہ یہاں کے دفتری ماحول میں کام کے لمبے اوقات اور کام کا زیادہ بوجھ تناؤ کی بڑی وجوہات ہیں۔ ان پرانے لیکن کارآمد اصولوں کو اپنا کر ہم اپنی مصروف زندگی میں بھی ایک ایسی پناہ گاہ بنا سکتے ہیں جہاں سکون ہماری روزمرہ کا حصہ بن جائے۔ آئیے، اس موضوع کی گہرائی میں اترتے ہیں اور جانتے ہیں کہ بدھ مت کی تعلیمات آپ کے دفتری تناؤ کو کیسے ختم کر سکتی ہیں۔

ذہانت اور خود آگاہی کا راستہ: کام کے دوران پرسکون رہنا

불교와 직장 스트레스 - **Prompt 1: Mindful Professional in a Serene Office**
    A young South Asian professional, either m...
ذہانت یا مائنڈفُلنیس، جسے بدھ مت کی تعلیمات میں صدیوں سے ایک بنیادی ستون مانا جاتا ہے، دفتری تناؤ کو سنبھالنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ اس کا مطلب ہے اپنے موجودہ لمحے پر مکمل توجہ دینا، اپنے خیالات، احساسات اور جسمانی sensations کا مشاہدہ کرنا بغیر کسی judgement کے۔ میں نے خود یہ تجربہ کیا ہے کہ جب ہم اپنے کام پر پوری طرح سے دھیان دیتے ہیں، تو فالتو سوچیں خود بخود کم ہونے لگتی ہیں۔ اگر آپ کبھی کسی پروجیکٹ پر کام کر رہے ہوں اور اچانک کوئی پریشانی یا سٹریس آپ کو گھیر لے، تو بس چند لمحے رک کر اپنی سانسوں پر توجہ دیں، اپنے جسم کو محسوس کریں اور پھر دوبارہ کام پر آ جائیں۔ یہ کوئی مشکل کام نہیں بلکہ ایک مسلسل مشق ہے جو آپ کو ذہنی طور پر مضبوط بناتی ہے۔ ہمارے دفتر میں ایک بار ایک بہت ہی مشکل پروجیکٹ آیا تھا جس کی ڈیڈ لائن بہت سخت تھی۔ سب پریشان تھے اور ایک دوسرے پر چڑ چڑے ہو رہے تھے۔ میں نے اس وقت ذہانت کی کچھ مشقیں کیں اور مجھے محسوس ہوا کہ میں زیادہ پرسکون طریقے سے کام کر پا رہا ہوں، جبکہ میرے آس پاس کے لوگ پریشانی میں الجھے ہوئے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب ہم اپنے اندرونی احساسات کو بغیر کسی فیصلے کے دیکھتے ہیں، تو ان کی شدت خود بخود کم ہو جاتی ہے۔ یہ صرف ایک تکنیک نہیں بلکہ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ ہے جو دفتری زندگی میں ایک نئی جان ڈال سکتا ہے۔

کام کے دوران مراقبہ کی مختصر مشقیں

کون کہتا ہے کہ آپ کو مراقبہ کے لیے گھنٹوں بیٹھنا پڑے گا؟ دفتری ماحول میں آپ چند منٹ میں بھی مائنڈفُلنیس کی مشق کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جب آپ صبح اپنے دفتر میں آتے ہیں تو اپنی کرسی پر بیٹھ کر چند گہری سانسیں لیں، اپنے ماحول کی آوازوں پر دھیان دیں، اپنی انگلیوں کے پوروں کو محسوس کریں، اور پھر آہستہ آہستہ اپنے کام کا آغاز کریں۔ یا جب آپ لنچ بریک لے رہے ہوں، تو اپنے کھانے کا ہر لقمہ پوری توجہ سے کھائیں، اس کے ذائقے، خوشبو اور ساخت کو محسوس کریں۔ یہ چھوٹی چھوٹی مشقیں دن بھر کے تناؤ کو کم کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ میں نے کئی بار ایسا کیا ہے جب میرا سر درد سے پھٹا جا رہا ہوتا تھا، صرف پانچ منٹ کے لیے اپنی آنکھیں بند کر کے اپنی سانسوں پر دھیان دیا اور واپس آ کر محسوس کیا کہ آدھا درد تو غائب ہو چکا ہے۔ یہ دراصل ہمارے ذہن کو ایک reset بٹن دینے جیسا ہے۔ آپ اپنے موبائل پر الرٹ لگا سکتے ہیں کہ ہر دو گھنٹے بعد ایک منٹ کی بریک لے کر صرف اپنی سانسوں پر دھیان دیں۔ اس سے نہ صرف آپ کا ذہن فریش ہو گا بلکہ آپ کی productivity بھی بڑھے گی۔

اپنے ردعمل کا مشاہدہ: جذباتی ذہانت کا بڑھاوا

دفتری ماحول میں غصہ، مایوسی، اور frustration جیسے جذبات عام ہیں۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم ان جذبات کو دبائیں نہیں بلکہ ان کا مشاہدہ کریں۔ جب آپ کو کسی ساتھی کی بات پر غصہ آئے، تو فوراً ردعمل دینے کی بجائے چند لمحے رکیں اور اپنے غصے کو محسوس کریں۔ یہ غصہ کہاں سے اٹھ رہا ہے؟ یہ میرے جسم پر کیا اثر کر رہا ہے؟ جب آپ اس طرح مشاہدہ کرتے ہیں، تو آپ اپنے ردعمل کے خود مختار بن جاتے ہیں بجائے اس کے کہ جذبات آپ کو کنٹرول کریں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار مجھے اپنے باس سے بہت بری طرح ڈانٹ پڑی تھی اور میں بہت ناراض تھا۔ میں نے بجائے اس کے کہ دفتر چھوڑ دوں یا کوئی برا لفظ بولوں، بس اپنی کرسی پر بیٹھ کر اپنی سانسوں پر توجہ دی اور اپنے غصے کو ٹھنڈا ہونے دیا۔ چند منٹ بعد میں نے محسوس کیا کہ غصہ اب بھی ہے مگر اس کی شدت بہت کم ہو گئی ہے۔ اس سے مجھے مسئلے کا حل زیادہ منطقی طریقے سے سوچنے میں مدد ملی۔ یہ عمل ہماری جذباتی ذہانت کو بڑھاتا ہے اور ہمیں زیادہ سمجھدار فیصلے کرنے کے قابل بناتا ہے۔

تبدیلی کو قبول کرنا: عدم استحکام سے نمٹنے کا فن

Advertisement

دفتری زندگی میں تبدیلی ایک مسلسل حقیقت ہے۔ کبھی نئے پروجیکٹس آ جاتے ہیں، کبھی ٹائم لائنز تبدیل ہو جاتی ہیں، اور کبھی کبھی تو پوری ٹیم کا ڈھانچہ ہی بدل جاتا ہے۔ ہم پاکستانی لوگ خاص طور پر تبدیلی کو بہت مشکل سے قبول کرتے ہیں اور یہ چیز تناؤ کا ایک بڑا سبب بن جاتی ہے۔ بدھ مت کی تعلیمات میں ایک بہت اہم تصور “anicca” یا عدم استحکام کا ہے، جس کا مطلب ہے کہ دنیا میں ہر چیز عارضی ہے اور مسلسل بدل رہی ہے۔ اس حقیقت کو قبول کرنا ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے۔ جب ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہر چیز بدلنے والی ہے، تو ہم خود کو کسی ایک خاص صورتحال یا نتیجے سے جوڑنا چھوڑ دیتے ہیں۔ میں نے خود یہ بات کئی بار محسوس کی ہے کہ جب بھی کوئی نیا ٹاسک یا نئی صورتحال سامنے آتی ہے اور میں اسے فوری طور پر قبول کر لیتا ہوں کہ “ہاں، یہ نیا ہے اور مجھے اس کے ساتھ ایڈجسٹ کرنا ہو گا،” تو میرا تناؤ خود بخود کم ہو جاتا ہے۔ اس کے برعکس جب میں یہ سوچتا ہوں کہ “نہیں، یہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا،” تو میں خود کو صرف پریشان کرتا ہوں۔ تبدیلی کو ایک موقع کے طور پر دیکھنا چاہیے نہ کہ ایک رکاوٹ کے طور پر۔ یہ ایک ایسا فلسفہ ہے جو نہ صرف دفتری زندگی بلکہ ہماری نجی زندگی میں بھی بہت کارآمد ثابت ہوتا ہے۔

منصوبوں میں لچک: نئے چیلنجز کا سامنا

دفتر میں پلاننگ تو سب کرتے ہیں مگر کبھی کبھی یہ پلانز پٹڑی سے اتر جاتے ہیں۔ ایک پرانے پراجیکٹ مینیجر صاحب تھے جو ہر چیز کو اپنے ہاتھ سے نکال کر فکس کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ جب بھی کوئی مسئلہ آتا، وہ انتہائی پریشان ہو جاتے اور سب کو پریشان کر دیتے۔ ان کا ماننا تھا کہ ہر چیز میرے کنٹرول میں رہنی چاہیے۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ بعض چیزیں ہمارے کنٹرول میں نہیں ہوتیں اور ہمیں ان کے ساتھ لچک دکھانی چاہیے۔ جب کوئی نیا چیلنج یا مسئلہ درپیش ہو، تو بجائے اس کے کہ آپ اس پر بضد رہیں کہ یہ ایسا کیوں ہوا، اسے قبول کریں اور نئے حل تلاش کریں۔ یہ ایک بہت بڑی خوبی ہے جو آپ کو نہ صرف ایک بہتر ملازم بلکہ ایک بہتر انسان بناتی ہے۔ اپنی حکمت عملیوں میں تھوڑی لچک رکھیں، نئے آئیڈیاز کو قبول کریں، اور یہ سمجھیں کہ بعض اوقات غیر متوقع حالات ہی بہترین مواقع پیدا کرتے ہیں۔ جب آپ لچک دار ہوتے ہیں تو آپ زیادہ آسانی سے مسائل سے نمٹ سکتے ہیں۔

نتائج سے بے تعلقی: سکون کی کنجی

ہم سب اپنے کام کا بہترین نتیجہ چاہتے ہیں، جو کہ اچھی بات ہے۔ لیکن جب ہم نتائج سے بہت زیادہ منسلک ہو جاتے ہیں، تو ہر چھوٹا سا مسئلہ بھی ہمارے لیے ایک بڑی پریشانی بن جاتا ہے۔ بدھ مت کا ایک اور اہم اصول “نتیجہ سے بے تعلقی” ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ لاپروا ہو جائیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ اپنا best دیں، پوری لگن سے کام کریں، لیکن نتائج کو قبول کرنا سیکھیں جو بھی ہوں۔ میں نے ایک دوست کو دیکھا جو اپنی ترقی کے لیے بہت زیادہ obsessive تھا۔ جب اسے پروموشن نہیں ملی تو وہ شدید ڈپریشن کا شکار ہو گیا۔ میں نے اسے سمجھایا کہ تم نے اپنا best دیا، نتائج تمہارے ہاتھ میں نہیں تھے۔ بس اپنے کام پر توجہ دو۔ جب آپ نتائج کو اپنے سر پر سوار نہیں کرتے، تو آپ ایک گہرا سکون محسوس کرتے ہیں۔ آپ کا کام کرنا خالص ہو جاتا ہے اور اس میں ایک عجیب سی آزادی آ جاتی ہے۔ یہی وہ آزادی ہے جو آپ کو دفتری تناؤ سے نجات دلا سکتی ہے۔

درد اور دکھ کو سمجھنا: کام کے دباؤ کو تسلیم کرنا

دفتری دباؤ اکثر ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ “یہ میرے ساتھ کیوں ہو رہا ہے؟” یا “میں ہی کیوں؟” بدھ مت کی تعلیمات میں پہلی عظیم سچائی (First Noble Truth) یہ ہے کہ “زندگی دکھ ہے” (Dukkha)۔ یہ دکھ صرف جسمانی درد نہیں بلکہ ذہنی پریشانیاں، ناپسندیدہ حالات، اور ہماری خواہشات پوری نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہونے والی مایوسی بھی شامل ہے۔ دفتری زندگی میں بھی یہ دکھ ہر شکل میں موجود ہے۔ ڈیڈ لائن کا دباؤ، باس کی توقعات، ساتھیوں سے اختلافات، اور کام کا بوجھ—یہ سب دکھ کا حصہ ہیں۔ جب ہم اس حقیقت کو قبول کر لیتے ہیں کہ دکھ زندگی کا ایک لازمی حصہ ہے، تو ہم اسے لڑنے کی بجائے سمجھنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ سوچنا کہ “کاش یہ دباؤ نہ ہوتا” خود ہی مزید دکھ کا باعث بنتا ہے۔ مجھے یاد ہے جب میں اپنے پہلے پروجیکٹ میں تھا، ہر چیز بہت مشکل لگ رہی تھی۔ میں ہر وقت یہ سوچتا رہتا تھا کہ “میں یہ کیوں کر رہا ہوں؟” لیکن جب میں نے یہ سمجھا کہ دباؤ تو ہمیشہ رہے گا، مجھے اس کے ساتھ جینے کا طریقہ سیکھنا ہے، تو میرے اندر ایک عجیب سی سکون آ گیا۔

دفتری مشکلات کو ایک حقیقت کے طور پر دیکھنا

ہمارے دفتر میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کوئی پروجیکٹ آخری لمحات میں مشکلات کا شکار ہو جاتا ہے۔ بہت سے لوگ فوری طور پر گھبرا جاتے ہیں اور ایک دوسرے پر الزام تراشی شروع کر دیتے ہیں۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ دفتری مشکلات کو ایک حقیقت کے طور پر دیکھیں۔ یعنی یہ دیکھیں کہ کیا ہو رہا ہے، کیوں ہو رہا ہے، اور اس کا حقیقت پسندانہ حل کیا ہو سکتا ہے۔ اس کے بجائے کہ آپ اس پر جذباتی ردعمل دیں، اسے ایک مسئلہ کے طور پر دیکھیں جسے حل کرنا ہے۔ یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے آپ کو کوئی بخار ہو جائے تو آپ یہ نہیں کہتے کہ “مجھے بخار کیوں ہوا؟” بلکہ آپ دوا لیتے ہیں۔ اسی طرح دفتری مشکلات کو بھی ایک بیماری سمجھیں جس کا علاج کرنا ہے۔ جب آپ حقائق کا سامنا کرتے ہیں تو آپ زیادہ مؤثر طریقے سے مسائل کو حل کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ مجھے ہر بار ایک بہتر حل تک پہنچنے میں مدد دیتا ہے۔

مثبت سوچ کی بجائے حقیقت پسندی

آج کل ہر کوئی “مثبت سوچو” کی بات کرتا ہے، اور یہ اچھی بات ہے۔ لیکن بدھ مت ہمیں حقیقت پسندی سکھاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ منفی ہو جائیں، بلکہ یہ ہے کہ آپ حقیقت کا سامنا کریں، چاہے وہ کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو۔ جب آپ کے سامنے کوئی بڑا مسئلہ ہو، تو صرف یہ سوچنا کہ “سب اچھا ہو جائے گا” کافی نہیں ہے۔ اس کے بجائے، مسئلے کی گہرائی میں جائیں، اس کے اسباب کو سمجھیں، اور پھر عملی اقدامات کریں۔ میں نے کئی لوگوں کو دیکھا ہے جو صرف مثبت سوچتے رہتے ہیں لیکن جب حقیقت کا سامنا ہوتا ہے تو وہ ٹوٹ جاتے ہیں۔ حقیقت پسندی آپ کو مسائل سے نمٹنے کے لیے تیار کرتی ہے اور آپ کو غیر ضروری توقعات سے بچاتی ہے۔ یہ ایک ایسا رویہ ہے جو آپ کو زمین پر رکھتا ہے اور آپ کو زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔

شفقت اور مہربانی: کام کے ماحول کو خوشگوار بنانا

Advertisement

دفتری ماحول میں شفقت اور مہربانی کی اہمیت کو اکثر نظر انداز کیا جاتا ہے، جبکہ بدھ مت میں “میٹّا” (Metta) یعنی محبت بھری مہربانی ایک بنیادی تعلیم ہے۔ اس کا مطلب ہے خود پر اور دوسروں پر مہربانی کرنا، ان کی خوشی اور فلاح کی خواہش کرنا۔ جب میں نے یہ اصول اپنی دفتری زندگی میں اپنانا شروع کیا، تو مجھے محسوس ہوا کہ میرے تعلقات ساتھیوں سے بہت بہتر ہو گئے ہیں۔ پہلے میں ہر بات کو ذاتی لے لیتا تھا اور آسانی سے ناراض ہو جاتا تھا۔ مگر جب میں نے یہ سوچنا شروع کیا کہ شاید سامنے والا بھی کسی دباؤ میں ہے یا کسی مشکل سے گزر رہا ہے، تو میرے اندر اس کے لیے ہمدردی پیدا ہوئی۔ یہ سوچ آپ کو اپنے ساتھیوں کی غلطیوں کو زیادہ آسانی سے معاف کرنے میں مدد دیتی ہے اور ایک مثبت ماحول پیدا کرتی ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک نیا ساتھی آیا تھا اور اسے کام سمجھنے میں بہت وقت لگ رہا تھا۔ پوری ٹیم اس سے پریشان تھی، مگر میں نے سوچا کہ ہر کوئی شروع میں مشکلات کا سامنا کرتا ہے، اور اسے سکھانے میں مدد کی۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ بہت جلد کام سیکھ گیا اور ہمارا بہت اچھا دوست بن گیا۔

ساتھیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات

دوستانہ تعلقات دفتری تناؤ کو کم کرنے میں ایک جادوئی کردار ادا کرتے ہیں۔ ہم سب نے سنا ہے کہ دفتر میں دوست نہیں بنتے، لیکن اگر آپ بدھ مت کی تعلیمات کو اپنائیں تو یہ ممکن ہے۔ اپنے ساتھیوں کے ساتھ دوستانہ اور مخلصانہ تعلقات قائم کریں۔ ان کی مدد کریں، ان کی کامیابیوں پر خوش ہوں، اور ان کی مشکلات میں ساتھ کھڑے ہوں۔ جب آپ کی ٹیم میں ایک دوسرے کے لیے احترام اور شفقت ہوتی ہے، تو ماحول خود بخود پرسکون اور پیداواری ہو جاتا ہے۔ ایک دوسرے کی چھوٹی موٹی غلطیوں کو نظر انداز کریں اور ہمیشہ مثبت گفتگو کریں۔ جب میں نے اپنے دفتر میں سب کو یہ دکھانا شروع کیا کہ میں ان کے ساتھ ہوں، تو مجھے بھی ان کا بھرپور ساتھ ملا۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے ایک فیملی میں ہوتا ہے۔ جب سب ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہیں تو سب خوش رہتے ہیں اور کام بھی بہترین ہوتا ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہی ہمارے دن کو اچھا بناتی ہیں۔

خود پر مہربانی: برن آؤٹ سے بچاؤ

ہم اکثر دوسروں پر تو مہربان ہوتے ہیں لیکن خود پر نہیں۔ ہم اپنے آپ سے غیر حقیقی توقعات رکھتے ہیں اور جب وہ پوری نہیں ہوتیں تو خود کو کوستے ہیں۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ خود پر بھی اتنی ہی مہربانی کریں جتنی دوسروں پر کرتے ہیں۔ اگر آپ نے کوئی غلطی کی ہے یا کوئی پروجیکٹ خراب ہو گیا ہے، تو خود کو معاف کریں اور اس سے سیکھیں۔ “برن آؤٹ” آج کل بہت عام ہے، اور اس کی ایک بڑی وجہ خود پر ضرورت سے زیادہ دباؤ ڈالنا ہے۔ اپنی حدود کو پہچانیں، آرام کریں، اور اپنی ذہنی و جسمانی صحت کا خیال رکھیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک بار میں نے ایک بہت بڑا پروجیکٹ اکیلے لے لیا تھا اور تقریباً برن آؤٹ کا شکار ہو گیا تھا۔ اس وقت میرے ایک دوست نے مجھے یاد دلایا کہ “تم انسان ہو، مشین نہیں!” اس کے بعد میں نے اپنی حدود کو پہچانا اور کام کو بہتر طریقے سے manage کرنا سیکھا۔ خود پر مہربانی آپ کو ایک طویل مدت تک دفتری زندگی میں کامیاب رہنے میں مدد دیتی ہے۔

صحیح گفتگو اور عمل: دفتری اخلاقیات

불교와 직장 스트레스 - **Prompt 2: Collaborative Team Embracing Project Change**
    A diverse group of four office colleag...
دفتری ماحول میں ہماری گفتگو اور ہمارے اعمال کا گہرا اثر ہوتا ہے۔ بدھ مت میں “صحیح گفتگو” (Right Speech) اور “صحیح عمل” (Right Action) آٹھ گنا راستے (Eightfold Path) کے اہم حصے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ہماری زبان اور ہمارے افعال دوسروں کے لیے فائدہ مند ہونے چاہئیں، نہ کہ نقصان دہ۔ جھوٹ بولنے، چغلی کرنے، سخت الفاظ استعمال کرنے، یا بیکار باتوں میں وقت ضائع کرنے سے دفتری تعلقات خراب ہوتے ہیں اور تناؤ بڑھتا ہے۔ اس کے برعکس، سچ بولنا، مہربانی سے بات کرنا، بامقصد گفتگو کرنا، اور اپنے وعدوں پر پورا اترنا ایک مثبت اور قابل اعتماد ماحول بناتا ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں نے اپنے ایک کولیگ کو دیکھا جو ہر وقت دوسروں کی چغلی کرتا رہتا تھا، تو کوئی بھی اس پر بھروسہ نہیں کرتا تھا اور لوگ اس سے دور رہتے تھے۔ اس کے برعکس، ایک اور ساتھی تھا جو ہمیشہ سچ بولتا اور ہر معاملے میں انتہائی شفاف رہتا تھا، سب اسے پسند کرتے تھے اور اس پر بھروسہ کرتے تھے۔ یہ ایک چھوٹی سی مثال ہے جو یہ بتاتی ہے کہ ہمارے الفاظ کی کتنی اہمیت ہے۔

تنازعات میں مثبت بات چیت

دفتری تنازعات ایک عام بات ہیں۔ چاہے وہ کسی پروجیکٹ کے بارے میں ہوں یا ذاتی اختلافات، وہ ہمیشہ موجود رہتے ہیں۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ تنازعات میں بھی مثبت اور تعمیری بات چیت کیسے کی جائے۔ جب کوئی اختلاف ہو، تو بجائے اس کے کہ آپ غصے میں آ کر بات کریں، پرسکون رہ کر دوسرے کی بات سنیں۔ اپنی بات کو احترام سے پیش کریں اور الزام تراشی سے گریز کریں۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ جب میں کسی تنازعے میں ٹھنڈے دماغ سے بات کرتا ہوں، تو حل زیادہ آسانی سے نکل آتا ہے۔ ایک بار ہمارے دفتر میں دو ٹیموں کے درمیان ایک بڑا مسئلہ ہو گیا تھا۔ سب ایک دوسرے پر الزام لگا رہے تھے، مگر جب ایک سینئر مینیجر نے دونوں فریقین کو بٹھا کر صبر و تحمل سے ان کی بات سنی اور پھر سب کو سمجھایا تو مسئلہ حل ہو گیا۔ یہ صرف سننے کی طاقت تھی اور مثبت گفتگو کی جو سب کو ایک نقطے پر لے آئی۔

اپنی ذمہ داریوں کو ایمانداری سے نبھانا

بدھ مت ہمیں ایمانداری اور دیانت داری سکھاتا ہے، جو دفتری زندگی میں انتہائی ضروری ہے۔ اپنی ذمہ داریوں کو پوری ایمانداری اور لگن سے نبھائیں۔ جو کام آپ کو سونپا گیا ہے، اسے بہترین طریقے سے مکمل کریں۔ دھوکہ دہی، کام چوری، یا کسی دوسرے کی محنت کو اپنا بنا کر پیش کرنا نہ صرف اخلاقی طور پر غلط ہے بلکہ یہ آپ کے کیریئر کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ جب آپ ایمانداری سے کام کرتے ہیں تو آپ ایک اندرونی سکون محسوس کرتے ہیں اور آپ پر بھروسہ بھی بڑھتا ہے۔ مجھے یاد ہے ایک بار ایک ایسے شخص کے ساتھ کام کیا جو ہمیشہ Shortcuts استعمال کرتا تھا اور کام پورا نہیں کرتا تھا۔ آہستہ آہستہ سب نے اس پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیا اور آخر کار اسے اپنی نوکری سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس کے برعکس، جب آپ اپنی ذمہ داریوں کو دیانت داری سے پورا کرتے ہیں، تو آپ کو نہ صرف عزت ملتی ہے بلکہ آپ کو کام کا بہترین نتیجہ بھی ملتا ہے۔

توازن اور اعتدال: کام اور زندگی کا حسین امتزاج

Advertisement

ہم میں سے اکثر لوگ اپنی دفتری زندگی اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ بدھ مت کا “درمیانی راستہ” (Middle Path) ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ کسی بھی چیز میں انتہا پسندی سے گریز کریں اور اعتدال کو اپنائیں۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کام نہ کریں، بلکہ یہ ہے کہ آپ کام اور آرام، محنت اور چھٹی، دفتری اوقات اور خاندانی وقت کے درمیان ایک صحت مند توازن قائم کریں۔ جب میں نے یہ بات سمجھی کہ دن رات صرف کام کرنے سے نہ تو میری پروڈکٹیوٹی بڑھتی ہے اور نہ ہی میں خوش رہتا ہوں، تو میں نے اپنے لیے کچھ حدود مقرر کیں۔ مثال کے طور پر، میں نے یہ طے کر لیا کہ شام 7 بجے کے بعد میں دفتر کا کوئی کام نہیں کروں گا اور اپنا وقت اپنے گھر والوں کے ساتھ گزاروں گا۔ یہ ایک چھوٹی سی تبدیلی تھی لیکن اس نے میری زندگی میں ایک بہت بڑا فرق پیدا کیا۔ اب میں نہ صرف دفتری اوقات میں زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرتا ہوں بلکہ اپنے گھر والوں کے ساتھ بھی معیاری وقت گزار پاتا ہوں، جس سے مجھے ایک ذہنی سکون ملتا ہے۔

ڈیجیٹل ڈیٹاکس اور ذاتی وقت کی اہمیت

آج کل ہم سب اپنے فون اور کمپیوٹر سے چپکے رہتے ہیں۔ دفتر سے گھر آ کر بھی ای میلز چیک کرنا یا سوشل میڈیا پر گھنٹوں وقت گزارنا ہماری ذہنی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ اپنے حواس کو کنٹرول کریں اور غیر ضروری چیزوں سے دوری اختیار کریں۔ “ڈیجیٹل ڈیٹاکس” یعنی کچھ وقت کے لیے تمام ڈیجیٹل آلات سے دوری اختیار کرنا بہت ضروری ہے۔ اپنے لیے روزانہ ایک گھنٹہ یا ہفتے میں ایک دن ایسا نکالیں جب آپ کسی بھی اسکرین کو نہ دیکھیں اور اپنا وقت اپنے شوق، کتاب پڑھنے، یا صرف اپنے گھر والوں کے ساتھ گزاریں۔ میں نے جب یہ عادت اپنائی تو مجھے محسوس ہوا کہ میرا دماغ زیادہ پرسکون رہتا ہے اور میں اگلے دن کے کام کے لیے زیادہ فریش محسوس کرتا ہوں۔ ذاتی وقت کا مطلب ہے اپنے آپ کو اہمیت دینا۔ اپنے لیے وقت نکالیں، وہ کریں جو آپ کو خوشی دیتا ہے، کیونکہ یہی چیزیں آپ کی بیٹری کو ری چارج کرتی ہیں۔

اپنی حدود کو پہچاننا اور ‘نہ’ کہنا

دفتری زندگی میں سب کو خوش رکھنا اور ہر کام کے لیے “ہاں” کہنا ایک عام عادت ہے، لیکن یہ آپ کو مزید دباؤ میں ڈال دیتا ہے۔ بدھ مت ہمیں سکھاتا ہے کہ اپنی حدود کو پہچانیں اور جب ضرورت ہو تو ‘نہ’ کہنا سیکھیں۔ ہر کام آپ کی ذمہ داری نہیں اور نہ ہی آپ ہر کام بہترین طریقے سے کر سکتے ہیں۔ ایک بار ہمارے ایک کولیگ نے ہر پروجیکٹ کی ذمہ داری لے لی تھی تاکہ وہ سب کو متاثر کر سکے، لیکن آخر کار وہ بری طرح ناکام ہوا کیونکہ وہ اتنے کام کو سنبھال نہیں پایا تھا۔ اس کے برعکس، جو لوگ اپنی حدود کو جانتے ہیں اور صرف وہی کام لیتے ہیں جو وہ مؤثر طریقے سے کر سکتے ہیں، وہ زیادہ کامیاب رہتے ہیں اور ان پر دباؤ بھی کم ہوتا ہے۔ ‘نہ’ کہنا کوئی برا کام نہیں بلکہ یہ آپ کی صلاحیتوں کا اعتراف ہے اور آپ کو زیادہ مؤثر طریقے سے کام کرنے کے قابل بناتا ہے۔ جب آپ اپنی حدود کو پہچانتے ہیں تو آپ کا کام زیادہ معیاری ہوتا ہے۔

شکرگزاری اور مثبت رویہ: چھوٹی خوشیوں کی پہچان

دفتری زندگی میں ہم اکثر ان چیزوں پر توجہ دیتے ہیں جو غلط ہو رہی ہوتی ہیں یا جن کی ہمیں کمی محسوس ہوتی ہے۔ بدھ مت ہمیں “شکرگزاری” (Gratitude) کا سبق دیتا ہے۔ یعنی ان چیزوں پر توجہ دیں جو ہمارے پاس ہیں اور جن کے لیے ہم شکر گزار ہو سکتے ہیں۔ جب آپ ہر صبح دفتر آتے ہیں، تو یہ سوچیں کہ آپ کے پاس ایک نوکری ہے، ایک چھت ہے، کام کرنے کے لیے ساتھی ہیں، اور یہ سب بہت بڑی نعمتیں ہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی شکرگزاری کی مشقیں آپ کے رویے کو مثبت بناتی ہیں اور آپ کے اندر ایک سکون پیدا کرتی ہیں۔ میں نے یہ خود محسوس کیا ہے کہ جب میں اپنی نوکری کے اچھے پہلوؤں پر توجہ دیتا ہوں، تو میرے کام میں زیادہ دل لگتا ہے اور میں زیادہ خوش رہتا ہوں۔ یہ صرف ایک نفسیاتی چال نہیں، بلکہ ایک حقیقی رویہ ہے جو آپ کی پوری شخصیت کو بدل دیتا ہے۔ جب آپ شکر گزار ہوتے ہیں تو آپ کی زندگی میں ایک مثبت توانائی آ جاتی ہے۔

روزانہ شکرگزاری کی مشق

آپ کو شکرگزاری کے لیے بہت زیادہ وقت نہیں چاہیے ہوتا۔ روزانہ صرف چند منٹ نکال کر ان تین چیزوں کو لکھیں جن کے لیے آپ آج شکر گزار ہیں۔ یہ کوئی بڑا پروجیکٹ مکمل ہونا نہیں، بلکہ ایک اچھا کافی کا کپ، کسی ساتھی کی مسکراہٹ، یا صرف ایک صاف ستھرا دفتری ماحول بھی ہو سکتا ہے۔ میں نے اپنے لیے ایک چھوٹی سی نوٹ بک رکھی ہوئی ہے جس میں میں روزانہ یہ چیزیں لکھتا ہوں۔ مجھے یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ ہماری زندگی میں کتنی چھوٹی چھوٹی خوشیاں موجود ہوتی ہیں جنہیں ہم اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں۔ جب آپ یہ مشق کرتے ہیں، تو آپ کی نظر ہر چیز کے مثبت پہلوؤں پر پڑتی ہے، جس سے آپ کا ذہن خود بخود مثبت ہو جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی عادت ہے جو دفتری تناؤ کو کم کرنے میں بے حد مددگار ثابت ہوتی ہے۔

مثبت ماحول کی تشکیل

شکرگزاری صرف آپ کے اندرونی رویے کو تبدیل نہیں کرتی بلکہ یہ آپ کے ارد گرد کے ماحول کو بھی متاثر کرتی ہے۔ جب آپ ایک مثبت رویہ اپناتے ہیں، تو آپ کے ساتھی اور باس بھی آپ کے ساتھ زیادہ خوشگوار طریقے سے پیش آتے ہیں۔ آپ کی مثبت توانائی دوسروں کو بھی متاثر کرتی ہے اور ایک بہتر دفتری ماحول کی تشکیل میں مدد دیتی ہے۔ میرے دفتر میں ایک ایسا ساتھی ہے جو ہمیشہ مسکراتا رہتا ہے اور ہر بات میں مثبت پہلو ڈھونڈتا ہے۔ اس کی موجودگی سے پورا دفتر خوشگوار لگتا ہے۔ اس کے برعکس، ایک اور ساتھی ہے جو ہمیشہ ہر بات پر شکایت کرتا رہتا ہے اور اس کی موجودگی سے ماحول بوجھل ہو جاتا ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہماری سوچ اور رویہ کس طرح ہمارے ارد گرد کے ماحول کو متاثر کرتا ہے۔ شکرگزاری کے ذریعے آپ بھی اپنے دفتری ماحول کو ایک مثبت اور پرسکون جگہ بنا سکتے ہیں۔

پہلو روایتی دفتری رویہ بدھ مت سے متاثر رویہ (ذہانت)
تناؤ سے نمٹنا مسائل سے گریز، پریشانی، ردعمل مسائل کا سامنا، پرسکون مشاہدہ، قبولیت
تبدیلی سے نمٹنا مزاحمت، پریشانی، کنٹرول کی کوشش لچک، بے تعلقی، مواقع کے طور پر دیکھنا
جذبات کا اظہار جذبات کو دبانا یا بلا سوچے سمجھے اظہار جذبات کا مشاہدہ، شعوری ردعمل
تعلقات مقابلہ بازی، الزام تراشی، ذاتی فائدہ شفقت، مہربانی، تعاون، احترام
کام اور زندگی بے توازن، کام کا دباؤ، ذاتی زندگی کو نظر انداز کرنا اعتدال، توازن، ذاتی وقت کو اہمیت دینا

گل کو ختم کرتے ہوئے

ہم نے دفتری زندگی کے دباؤ کو سنبھالنے کے لیے بدھ مت کی تعلیمات سے متاثر ہو کر کئی پہلوؤں پر بات کی۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ یہ صرف مذہبی عقائد نہیں بلکہ عملی حکمتیں ہیں جو ہماری ذہنی صحت اور کام کی کارکردگی کو بہت بہتر بنا سکتی ہیں۔ جب ہم شعوری طور پر اپنے کام کو دیکھتے ہیں، اپنے جذبات کو سمجھتے ہیں اور دوسروں کے ساتھ ہمدردی سے پیش آتے ہیں، تو دفتری ماحول ہمارے لیے ایک خوشگوار جگہ بن جاتا ہے۔ یہ ایک مسلسل سفر ہے جہاں ہر دن ہم کچھ نیا سیکھتے ہیں اور خود کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اگر آپ نے آج سے ہی ان میں سے کچھ اصولوں کو اپنانا شروع کر دیا، تو یقین کریں آپ کی دفتری زندگی میں ایک مثبت تبدیلی آنا شروع ہو جائے گی۔

Advertisement

جاننے کے لیے مفید معلومات

1. روزانہ صرف 5 منٹ کی مائنڈفُلنیس کی مشق کریں، چاہے وہ اپنی سانسوں پر توجہ دے کر ہو یا اپنے ماحول کی آوازوں کو سن کر۔

2. دفتری تبدیلیوں کو قبول کرنے کی کوشش کریں اور انہیں ایک نئے موقع کے طور پر دیکھیں۔

3. اپنے ساتھیوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کریں اور چھوٹی موٹی غلطیوں کو نظر انداز کریں۔

4. کام اور ذاتی زندگی کے درمیان صحت مند توازن قائم کریں، اور اپنے لیے ‘ڈیجیٹل ڈیٹاکس’ کا وقت نکالیں۔

5. روزانہ ان تین چیزوں کو لکھیں جن کے لیے آپ شکر گزار ہیں، یہ آپ کے رویے کو مثبت بنائے گا۔

اہم نکات کا خلاصہ

دفتری زندگی میں ذہنی سکون اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے بدھ مت کی تعلیمات ایک بہترین رہنما ثابت ہو سکتی ہیں۔ مائنڈفُلنیس کے ذریعے ہم اپنے دباؤ کو مؤثر طریقے سے سنبھال سکتے ہیں، تبدیلیوں کو قبول کر سکتے ہیں اور اپنے جذبات کا شعوری مشاہدہ کر سکتے ہیں۔ شفقت اور مہربانی ہمیں اپنے ساتھیوں کے ساتھ بہتر تعلقات بنانے میں مدد دیتی ہے، جبکہ اعتدال اور توازن ہمیں کام اور زندگی کے درمیان صحت مند امتزاج قائم کرنے کے قابل بناتا ہے۔ اپنی ذمہ داریوں کو ایمانداری سے نبھانا اور شکرگزاری کا رویہ اپنانا ایک مثبت اور پیداواری دفتری ماحول کی بنیاد رکھتا ہے۔ یہ وہ قیمتی اسباق ہیں جو میں نے خود اپنی زندگی میں اپنائے ہیں اور جن کی بدولت میں زیادہ خوش اور کامیاب محسوس کرتا ہوں۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: دفتری تناؤ کو کم کرنے کے لیے بدھ مت کی تعلیمات کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں عملی طور پر کیسے اپنائیں؟ کیا یہ واقعی اتنا آسان ہے جتنا لگتا ہے؟

ج: مجھے یاد ہے جب میں نے پہلی بار ان طریقوں کے بارے میں سنا تھا، تو مجھے بھی شک ہوا تھا کہ کیا یہ میری مصروف دفتری زندگی میں کوئی فرق لا سکتے ہیں۔ لیکن میرے ذاتی تجربے نے مجھے حیران کر دیا۔ سب سے اہم چیز ‘مائنڈفُلنیس’ ہے، یعنی موجودہ لمحے میں پوری توجہ کے ساتھ رہنا۔ آپ اپنے دن کی شروعات میں صرف پانچ منٹ کی خاموش مراقبہ سے کر سکتے ہیں۔ اپنی سانسوں پر دھیان دیں، اپنے اردگرد کی آوازوں کو سنیں لیکن ان پر کوئی فیصلہ نہ کریں۔ جب آپ دفتر پہنچیں تو کام شروع کرنے سے پہلے اپنے کی بورڈ کو چھوتے ہوئے، کافی کا کپ پکڑتے ہوئے، ہر عمل کو شعوری طور پر محسوس کریں۔ یہ چھوٹی چھوٹی مشقیں آپ کو دن بھر کے تناؤ سے بچاتی ہیں، کیونکہ آپ اپنے دماغ کو ماضی کی فکروں یا مستقبل کے اندیشوں سے نکال کر حال میں لے آتے ہیں۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب میرا دماغ حال میں ہوتا ہے تو میں کام پر زیادہ فوکس کر پاتا ہوں اور غلطیوں کا امکان کم ہو جاتا ہے، جس سے خود بخود تناؤ کم ہوتا ہے۔ اس سے صرف کام بہتر نہیں ہوتا بلکہ آپ کے ساتھیوں کے ساتھ تعلقات بھی بہتر ہوتے ہیں کیونکہ آپ زیادہ حاضر اور ہمدرد ہوتے ہیں۔

س: دفتر کے اندر خاص طور پر ایسے کون سے بدھ مت کے طریقے ہیں جنہیں میں فوری طور پر آزما سکتا ہوں جب کام کا دباؤ بہت زیادہ ہو؟

ج: جب کام کا دباؤ بڑھ جائے اور ایسا لگے کہ سب کچھ سر پر آ گیا ہے، تو آپ چند آسان طریقے فوری طور پر آزما سکتے ہیں۔ ایک طریقہ جسے میں ‘پاز اور بریتھ’ کہتا ہوں، یعنی رک کر گہرا سانس لینا۔ اپنی کرسی پر سیدھے بیٹھیں، آنکھیں ہلکی سی بند کر لیں اور تین گہرے سانس لیں۔ جب سانس اندر لیں تو محسوس کریں کہ سکون آپ کے اندر جا رہا ہے اور جب سانس باہر نکالیں تو محسوس کریں کہ تناؤ آپ کے جسم سے نکل رہا ہے۔ صرف ایک یا دو منٹ کی یہ مشق آپ کے اعصابی نظام کو پرسکون کر دیتی ہے۔ دوسرا طریقہ ‘واکنگ مائنڈفُلنیس’ ہے، اگر آپ کے پاس موقع ہو تو تھوڑی دیر کے لیے اپنی کرسی سے اٹھیں اور دفتر میں آہستہ آہستہ چلیں۔ اپنے قدموں کو محسوس کریں، ہوا کو اپنی جلد پر محسوس کریں، اردگرد کی چیزوں کو بغیر کسی فیصلے کے دیکھیں۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ یہ مجھے فوری طور پر اپنے کام پر واپس آنے اور زیادہ واضح سوچ کے ساتھ فیصلے کرنے میں مدد دیتا ہے۔ آپ کو کسی بھی طرح کا خاص سامان یا الگ کمرہ نہیں چاہیے، بس اپنی توجہ کو موجودہ لمحے پر مرکوز کرنا ہے۔

س: پاکستان جیسے ملک میں جہاں دفتری ماحول بہت مقابلہ بازی والا ہے اور اوقات کار بھی لمبے ہوتے ہیں، کیا بدھ مت کی تعلیمات واقعی کارآمد ہو سکتی ہیں؟

ج: یہ بہت اچھا سوال ہے اور بالکل میرے دل کے قریب ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ پاکستان میں دفتری زندگی کتنی مشکل ہو سکتی ہے، کام کے اوقات، بے پناہ توقعات اور پھر ذاتی زندگی کی ذمہ داریاں۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ جب میں اپنے دفتر میں تھا تو مجھے بھی لگتا تھا کہ یہ سب ‘مائنڈفُلنیس’ وغیرہ مغربی تصورات ہیں جو ہمارے کلچر میں فٹ نہیں آتے۔ لیکن حقیقت میں بدھ مت کی تعلیمات کسی خاص مذہب یا علاقے سے تعلق نہیں رکھتیں؛ یہ انسانی نفسیات اور سکون کے عالمی اصول ہیں۔ میرے تجربے کے مطابق، پاکستان میں ان طریقوں کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔ جب آپ اندر سے پرسکون ہوتے ہیں تو آپ لمبے کام کے اوقات میں بھی زیادہ مؤثر طریقے سے کام کر سکتے ہیں۔ یہ آپ کو کام کی جگہ پر ہونے والی چھوٹی چھوٹی باتوں کو دل پر لینے سے روکتا ہے، جس سے رشتوں میں بہتری آتی ہے۔ میں نے تو یہاں تک محسوس کیا ہے کہ جب میں نے ان اصولوں کو اپنایا تو میں اپنے کام میں زیادہ تخلیقی ہو گیا اور بہتر حل نکالنے لگا، جس سے میری کارکردگی بھی بہتر ہوئی اور میرے باس نے بھی اس تبدیلی کو محسوس کیا۔ یہ صرف ذہنی سکون نہیں بلکہ عملی طور پر آپ کی پیشہ ورانہ زندگی کو بہتر بنانے کا ایک ذریعہ ہے۔

Advertisement